ہیکرز نے اس گمشدہ طیارے کے نا م کا سہارہ لیکر عام صارفین کی معلومات چرانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
ملائیشین ائیر لائن کے گم ہونے کے بعد سے فیس بک اور ٹویٹر پر ایک جعلی لنک پھیلایا جا رہا ہے جس میں فلائیٹ ایم ایچ 370 کے متعلق ایک چونکا دینے والی ویڈیو کے بارے میں جاننے کا کہا جاتا ہے۔ اس لنک میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ گم ہونے والا طیارہ سمندر میں پایا گیا ہے 50 زندہ بچنے والی مسافروں کو بچا لیا گیا ہے ۔ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یہ لنک بالکل جعلی ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں ہے۔ یہ لنک فیس بک اور ٹویٹر پر بھاری تعداد میں شئیر کیا جارہا ہے۔
ایک سکیورٹی بلاگ میں کہا گیا ہے کہ یہ لنک بالکل چھوٹ پر مبنی ہے جس میں طیارے کا برمودا ٹرائینگر میں ملنے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ ایک بلاگر کے مطابق لنک میں استعمال ہونے تصویر اپریل 2013 میں بالی میں تباہ ہونے والے ایک طیارے کی ہے۔
فیس بک کے صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اس ویڈیو کو مکمل دیکھنے کے لیے ایک سروے بھی رکھا گیا ہے جس کے ذریعے صارفین کی پروفائل تک رسائی حاصل کی جاتی ہے جس کی مدد سے ان کا ای میل ایڈریس اور فون نمبر ہیک کر لیا جاتا ہے۔اس سروے کو مکمل پورموٹ کرنے کے لیے لوگوں کو پیسے بھی دیے جاتے ہیں۔
فیس بک کے نمائندے کے مطابق ایسے لنکز کو ہٹایا جا رہا ہے سوشل نیٹ ورک کے معیار کو بر قرار رکھنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے، تاہم صارفین بھی محتاط رہیں
ملائیشین ائیر لائن کے گم ہونے کے بعد سے فیس بک اور ٹویٹر پر ایک جعلی لنک پھیلایا جا رہا ہے جس میں فلائیٹ ایم ایچ 370 کے متعلق ایک چونکا دینے والی ویڈیو کے بارے میں جاننے کا کہا جاتا ہے۔ اس لنک میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ گم ہونے والا طیارہ سمندر میں پایا گیا ہے 50 زندہ بچنے والی مسافروں کو بچا لیا گیا ہے ۔ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یہ لنک بالکل جعلی ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں ہے۔ یہ لنک فیس بک اور ٹویٹر پر بھاری تعداد میں شئیر کیا جارہا ہے۔
ایک سکیورٹی بلاگ میں کہا گیا ہے کہ یہ لنک بالکل چھوٹ پر مبنی ہے جس میں طیارے کا برمودا ٹرائینگر میں ملنے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ ایک بلاگر کے مطابق لنک میں استعمال ہونے تصویر اپریل 2013 میں بالی میں تباہ ہونے والے ایک طیارے کی ہے۔
فیس بک کے صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اس ویڈیو کو مکمل دیکھنے کے لیے ایک سروے بھی رکھا گیا ہے جس کے ذریعے صارفین کی پروفائل تک رسائی حاصل کی جاتی ہے جس کی مدد سے ان کا ای میل ایڈریس اور فون نمبر ہیک کر لیا جاتا ہے۔اس سروے کو مکمل پورموٹ کرنے کے لیے لوگوں کو پیسے بھی دیے جاتے ہیں۔
فیس بک کے نمائندے کے مطابق ایسے لنکز کو ہٹایا جا رہا ہے سوشل نیٹ ورک کے معیار کو بر قرار رکھنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے، تاہم صارفین بھی محتاط رہیں
No comments:
Post a Comment