Saturday, 17 October 2015

History of Doctor Shoiab - Manshera


یہ کوئی دوسرا شخص نہیں بلکہ ڈاکٹری جیسے معزز پیشے کا لبادہ اوڑھے کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ کا ڈاکٹر شعیب ہے جو اس سے قبل بٹل اور چھتر پلین کی ہسپتالوں میں بھی رہ چکا ہے۔ ڈاکٹر شعیب نے خفیہ کیمرے کی مدد سے بنائی گئی ویڈیوز اپنے موبائل کے میموری کارڈ میں رکھی ہوئی تھیں جن کی تعداد اٹھارہ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ یہ ویڈیوز کسی طرح سے بذریعہ بلیو ٹوتھ کسی اور کے موبائل میں منتقل ہو گئیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ ویڈیوز پورے مانسہرہ میں پھیل گئیں جس کے بعد ڈاکٹر شعیب کے خلاف عوامی غصہ اور احتجاج شروع ہو گیا۔ ڈاکٹر شعیب اپنے خلاف مقدمہ درج ہوتے ہی فرار ہو گیا جبکہ صوبائی حکومت نے اسے معطل بھی کر دیا گیا ہے مگر اہلیانِ ہزارہ کا غصہ تب ٹھنڈا ہو گا جب یہ شخص سلاخوں کے پیچھے ہو گا۔

No comments:

ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے

  ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے ایک ہفتہ میں سیاحوں کو لوٹنے کا دوسرا واقعہ رونما ہوا...