معصوم طالب علموں پر تشدد
کچھ دن پہلے ایبٹ آباد کے ایک سرکاری سکول میں معصوم طالبہ پر استاد کی جانب سے بے انتہا تشدد کیا گیا، جس کی ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کونسل آف پاکستان بھرپور مذمت کرتی ہے اورEDOایبٹ آبادسے مطالبہ کرتی ہے کہ واقعہ میں ملوث استاد کے خلاف محکمانہ کاروائی کرتے ہوئے اس کو فی الفور ملازمت سے برخواست کرنے کے بعد اس کو قانونی چارہ جوئی کے لیئے حوالہ پولیس کیا جائے. بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیئے سکول بھیجا جاتا ہے مگر تھوڑی سی غلطی پر اتنا تشدد کرنا جائز نہیں ہے.
پچھلے دنوں پاکستان میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق76%والدین اپنے طالب علم بچوں کوسزا دینے کے حق میں تھے.87%اساتذہ نے بچے کے مزاج کو درست کرنے کے لیئے تھوڑی بہت جسمانی سزا کو لازمی قرار دیا.33%طلباء کی سکول چھوڑنے کی وجہ صرف اور صرف جسمانی سزا ہی بنتی ہے93%طلباء نے سروے میں اقرار کیا کہ وہ اپنے سکول میں جسمانی سزا کے مراحل سے گزرے ہیں.جسمانی سزا ہمارے سکولوں کا بہت بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے تشدد اور سزا میں بہت فرق ہوتا ہے، جو استاد تشدداور سزا میں فرق نہیں کرسکتا وہ کسی طور پر بھی طالب علم کی عزت اور توہین کے معیار کا خیال نہیں رکھ سکتا. کچھ سال پہلے سکول کے طلباء کا گھر سے بھاگنے اور خودکشیو ں کے یکے بعد دیگرے واقعات رونما ہوئے ان کے پیچھے بھی اساتذہ کا توہین آمیز رویہ اور تشدد تھا.
پاکستان ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کونسل آف پاکستان تمام تعلیمی اداروں کے منتظمین چاہے وہ سرکاری ادارے ہوں یاکہ پرائیویٹ ان سے التماس کرتی ہے کہ اساتذہ کو نوکری پر رکھنے سے پہلے یہ دیکھا کریں کہ اُن کی سوچ مثبت ہے کہ منفی اور وہ کس سوچ کے حامل ہیں آیا کہ وہ طالب علموں کی عزت نفس کو مجروح تو نہیں کریں گے.
کچھ دن پہلے ایبٹ آباد کے ایک سرکاری سکول میں معصوم طالبہ پر استاد کی جانب سے بے انتہا تشدد کیا گیا، جس کی ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کونسل آف پاکستان بھرپور مذمت کرتی ہے اورEDOایبٹ آبادسے مطالبہ کرتی ہے کہ واقعہ میں ملوث استاد کے خلاف محکمانہ کاروائی کرتے ہوئے اس کو فی الفور ملازمت سے برخواست کرنے کے بعد اس کو قانونی چارہ جوئی کے لیئے حوالہ پولیس کیا جائے. بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیئے سکول بھیجا جاتا ہے مگر تھوڑی سی غلطی پر اتنا تشدد کرنا جائز نہیں ہے.
پچھلے دنوں پاکستان میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق76%والدین اپنے طالب علم بچوں کوسزا دینے کے حق میں تھے.87%اساتذہ نے بچے کے مزاج کو درست کرنے کے لیئے تھوڑی بہت جسمانی سزا کو لازمی قرار دیا.33%طلباء کی سکول چھوڑنے کی وجہ صرف اور صرف جسمانی سزا ہی بنتی ہے93%طلباء نے سروے میں اقرار کیا کہ وہ اپنے سکول میں جسمانی سزا کے مراحل سے گزرے ہیں.جسمانی سزا ہمارے سکولوں کا بہت بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے تشدد اور سزا میں بہت فرق ہوتا ہے، جو استاد تشدداور سزا میں فرق نہیں کرسکتا وہ کسی طور پر بھی طالب علم کی عزت اور توہین کے معیار کا خیال نہیں رکھ سکتا. کچھ سال پہلے سکول کے طلباء کا گھر سے بھاگنے اور خودکشیو ں کے یکے بعد دیگرے واقعات رونما ہوئے ان کے پیچھے بھی اساتذہ کا توہین آمیز رویہ اور تشدد تھا.
پاکستان ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کونسل آف پاکستان تمام تعلیمی اداروں کے منتظمین چاہے وہ سرکاری ادارے ہوں یاکہ پرائیویٹ ان سے التماس کرتی ہے کہ اساتذہ کو نوکری پر رکھنے سے پہلے یہ دیکھا کریں کہ اُن کی سوچ مثبت ہے کہ منفی اور وہ کس سوچ کے حامل ہیں آیا کہ وہ طالب علموں کی عزت نفس کو مجروح تو نہیں کریں گے.
No comments:
Post a Comment