Saturday 28 December 2019

Who's Friend and Who's Using





کون کس کا دوس ہے اور کون کس کو استعمال کررہا ہے؟؟
آج تک شاید ہم نے کسی نے بھی اس زاویے سے سوچنے کی کوشش ہی نہیں کی ہوگی، آج میں ٓپ کو بتاتا ہوں کہ جو کچھ ہمارے ایشیاء میں ہورہا ہے اصل میں ایک ایسا چکرویو ہے جو چکراکررکھ دیتا ہے، یہاں آج بتاتا ہوں کہ کیسے دوستی کے بھیس میں کون کس کو استعمال کررہا ہے اور کس کے خلاف؟؟
افغان بھارت دوستی
دیکھنے میں مثالی دوستی، بھائی چارہ، تجارت، دفاعی تعاون، پاکستان کے خلاف ہر محاذ پر ایکا، کبھی انڈیا افغانستان کو تحفے میں ہیلی کاپٹر دے رہا ہے تو کبھی ہتھیار، کبھی افغانستان بھارت کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی میں سپورٹ فراہم کررہا ہے اور کبھی پاک فوج کے خلاف سرحد پر ماحول گرم رکھتا ہے.
خیر دونوں ممالک ایک دوسرے کو مائی باپ مانتے ہیں لیکن آپ کو علم ہے کہ انڈیا افغانستان کا اندر سے اس قدر شدید دشمن ہے کہ آپکی سوچ ہے۔ اور اس کی اصل وجہ انڈیا کی ہندو آئیڈیا لوجی جو اسے ایسے تمام لوگوں سے اپنی پرانی دشمنی اور احساس کمتری کا بدلہ لینے پر مجبور کررہا ہے جوان پر قابض رہے اور ہندوستان پہ قابض ہونے اور حملہ آور ہونے والے بڑے بڑے جنگجو اور فاتح شخصیات کا تعلق افغانستان سے ہی تھا جن میں محمود غزنوی، اورنگزیب وغیرہ شامل ہیں.
مودی سرکار بظاہر تو افغانستان کی ہمدرد ہے لیکن پس پردہ ان کے عزائم خطرناک ہیں اس کی کئی مثالیں ہیں جیسا کہ بھارت برسوں سے افغانستان کو اشیاء خوردنوش فراہم کررہا ہے جن میں سرفہرست آٹا اور چینی ہیں جو کہ روزانہ کی بنیاد پر ہر شخص کی ضرورت ہے بھارت یہ اشیاء افغانستان کو مفت نہیں دیتا بلکہ ان کے دام لیتا ہے لیکن بھارت کا افغانیوں سے دشمنی کا یہ عالم ہے کہ کبھی چینی زہریلی تو کبھی آٹا سالوں پرانا جو کہ انتہائی مضرصحت امراض کا باعث بنتا ہے جبکہ ایک بڑی تعداد میں مریض جو کہ بھارت جاکر علاج کروانا چاہتے ہیں کو اکثر بھارت آنے کی اجازت نہیں دی جاتی.
پاکستان ہر محاذ پر افغانستان میں امن کے حل کے لئے کوشاں ہے جبکہ بھارت اپنی پوری کوشش میں ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ وجدل نہ رُکے اور امن قائم نہ ہو اسی لئے بھارت ہمیشہ افغان امن عمل میں رکاوٹ بنتا ہے کبھی امریکیوں پر حملہ کرکے اور کبھی افغان حکومت کے ہاتھ پاؤں پکڑ کر تب ہی آج تک بھارت نے کبھی افغانستان میں امن کی بات نہیں کی تاکہ افغان عوام مرتی رہی اس کی ایک بڑی مچال گزشتہ سال حفاظ کرام کی دستار بندی پر امریکہ کی مدد سے انڈیا کا حملہ تھا جس میں ایک سو پچاس افراد شہید ہوگئے تھے، لیکن شاید افغان حکومت کو ہوش نہیں آرہا کہ بھارت پرانی دشمنی نبھا رہا ہے.
دوسری جانب افغانستان میں بسنے والے مسلمانوں کی مودی دشمنی اتنی ہے کہ ان مسلمانوں سے ہندوستان پہ حکومت کی تھی جو کہ آرایس ایس کے غنڈوں سے برداشت نہیں ہورہی اس لئے انہیں محکوم بنانا چاہتے ہیں.
بھارت اور اسرائیل
بھارت اسرائیل کی طرف دیکھنے میں اسرائیل انڈیا کا ایک بہترین دوست کہا جاتا ہے بھارت کو اسلحے کی فراہمی ہو ہا معاشی مدد اسرائیل آگے آگے رہتا ہے لیکن آج آپ کو ایک ناقابل یقین بات بتاتا چلوں کہ اسرائیل بھارت کا دوست نہیں بلکہ کٹر دشمن ہے نہیں آیا نا یقین؟؟
چلیں بتاتا ہوں، یاد رکھیئے کہ ہٹلر اور نازی یہ دو لفظ یاد رکھیے کہ ہٹلر وہی شخص تھا جس نے ساٹھ لاکھ یہودیوں کو قتل کیا تھا بے شک وہ عام یہودی ہی سہی، لیکن اسرائیل کے بہت کام آسکتے تھے لیکن ہٹلر نے انہیں مارڈالااب یہاں غور کریں کہ آرایس ایس جو کہ ہٹلر کی نازی پارٹی سے متاثر ہو کر بنی تھی اور آرایس ایس کے بانی ہٹلر کو ہی اپنا آئیڈیل مانتے تھے ہاں جی! وہی ہٹلر جو ساٹھ لاکھ یہودیوں کا قاتل تھا آج مودی سرکار اسی ریہودیوں کے قاتل ہٹلر کو اپنا مائی باپ مانتی ہے تو آپ کا کیا خیال ہے یہ بات اسرائیلی یہودی حکومت اتنی آسانی سے ہضم کرسکے گی؟
نہیں بلکل نہیں، اسرائیلی حکومت یہ کبھی برداشت نہیں کرے گی کہ یہودیوں کا جو قاتل ہو وہ بھارت سرکار کا ہیرو تو کیا سمجھے اور یہ آج کی بات ہے جب ہٹلر آئیڈیالوجی پر ہندتوا کا قیام اور نتھورام گوُڈسے کے ہاتھوں گاندھی قتل ہوا تھا یہودیت کی طرزپر ایک ہندو اسٹیٹ بنائے گا.پھر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اسرائیل بھارت کو کیوں سپورٹ کرتا ہے تو یاد رکھئے اسکی دو وجوہات ہیں ہٹلرنظریات سے پیار کے سبب انڈیا سے دشمنی اور دوسر اپاکستان.
اسرائیل اصل میں انڈیا کو استعمال کررہا ہے بھارت ٹکڑے ہو یا پاکستان کے ساتھ جنگ میں تباہ وبرباد ہو جائے اسرائیل کو ایک ٹکے کی بھی پرواہ نہیں ہے.اسرائیل بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہا ہے ورنہ اسرائیل پاکستان سے ہزاروں میل دور ہے اس کے پاس انڈیاکو سپورٹ کرنے کی اور انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں سے دشمنی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی صرف یہی کہ اس طرح ایک تو بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گا اور پاکستان سے جنگ بھی کروائے گا جس میں بھارت کا جو بھی حال ہو اسرائیل کو غم نہیں،کہیں آپ نے کانومسٹ میگزین بیس سو انیس کے کور پیج پہ گاندھی کا کٹا ہوا ہاتھ دیکھا تھا ناں جو آج کے حالات کی جانب اشارہ کررہا تھا، ایک بار غور کریں کہ پھر سے مودی حکومت یعنی آرایس ایس کی ہٹلر یعنی یہودیوں کے قاتل کے چاہنے والوں کی حکومت ہے گاندھی کا کٹا ہاتھ ہے اور اسرائیل کا یعنی یہودیوں کا دیا ہوا فارمولا۔۔۔
آپ نے سنا ہوگا کہ اسرائیل بھارتی زمین استعمال کرکے پاکستان کونشانہ بنانا چاہتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ پاکستان سے انڈیا کی جنگ ہو تاکہ بھارت بھی نہ رہے اور پاکستان بھی، یعنی ایک تیر سے دوشکار، بالکل یہ سوچ امریکہ کی بھی ہے جو کہ اسرائیل کی خواہش پر بھارت کو پاکستان کے خلاف سپورٹ فراہم کرتا ہے تب ہی امریکہ نے کئی ایسے مواقع پر بھارت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے.
امریکہ اور بھارت
بھارت امریکہ کو اپنا مائی باپ مانتا ہے اور امریکہ کا ہر حکم ماننے کو تیار رہتا ہے لیکن یاد رکھئے بھارتی دنیا کی بیوقوف ترین قوم ہے جنہیں استعمال کرنا نہایت آسان ہے پچھلے چھ سالوں سے مودی سرکار کو جیسے امریکہ نے اپنے مفادات کے لئے الو بنا رکھا ہے مودی سرکار سوچ بھی نہیں سکتی، امریکہ جانتا ہے ایک دن وہ یہاں سے بھاگ جائے گا پھر پاکستان اور افغان مجاہدین رہ جائیں گے اس لیے بھارت کو کبھی امریکہ افغان مجاہدین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو کبھی پاکستان کے خلاف تو پھر چین کے خلاف جہاں امریکی مفادات کو شدید خطرہ ہے.؎
امریکہ شروع سے انڈیا کو افغانستان میں گھسیٹ لانے کے درپے رہا ہے جو کہ مودی سرکار نے کہیں ذیادہ آسان کردیا ہے امریکہ کی کوشش رہی ہے کہ کسی طرح افغان مجاہدین کا رخ بھارت کی جانب ہو اور وہ یہاں سے بھاگ سکیں اور یہی ہو رہا ہے کہ افغان جنگ میں انڈیا کو شامل کرکے اب امریکہ بھاگ رہا ہے اور انڈیا کی چیخیں نکل رہی ہیں.
انڈیا اور ایران
انڈیا نے پاکستان کے خلاف ایران کو اکثر موقعوں پر استعمال کیا ہے اور ایران نے کئی موقعوں پر انڈیا کی ہاں میں ہاں ملاکر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے خاص کر سی پیک کے بعد جیسے ہی انڈیا نے ایران کو چاہ بہار پورٹ کے خواب دکھائے وہ سب کے سامنے ہیں لیکن پھر کیا ہوا؟ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو بگاڑ کی کیفیت تک لانے کے بعد انڈیا نہ صرف چاہ بہار سے پیچھے ہٹ گیا بلکہ چند ماہ پہلے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی حد سے ذیادہ بڑھ گئی تو بھارت نے امریکہ کی سپورت کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اپنا بحری بیڑہ تک پیش کرنے کی آفر کردی.
روس اور بھارت
انیس سو اکہتر میں پاکستان کے خلاف اہم اور مضبوط ترین اتحادی بھارت اور روس میں اس وقت تعلقات انہتائی سردمہری کا شکار ہیں اس کی ایک وجہ انڈیا کا امریکہ کی طرف حد سے ذیادہ جھکاؤ اور دوسرا انڈیا اور روش کا ففتھ جنریشن جنگی طیارہ بنانے کے حوالے سے پروجیکٹ جس پہ روس نے اربوں روپے جھونک دئیے اور بھارت کچھ عرصہ بعد اس سے الگ ہوگیا، اس کے علاوہ روس اور بھارت کی ایس فور ہنڈرڈ کی ڈیل جو بھارت نے امریکی پابندیوں اور ناراضگی کے خوف سے کھٹائی میں ڈال دی۔
اب آپ سوچئیے کون کس کا دوست اور کس کا دشمن ہے؟ تو آپ پہ یہ واضح ہو جائے گا کہ یہ سب دشمن ہیں ایک دوسرے کے۔ انڈیا افغانستان کا، اسرائیل انڈیا کا، امریکہ انڈیا کا، انڈیا ایران کا، انڈیا دشمنی کمزرو سے نبھا رہا ہے اور باقی دونوں طاقتیں بھارت کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرکے ٹشو پیپر کی طرح پھینکنے کو تیارہیں.


Saturday 23 November 2019

بریگیڈئیر راجہ رضوان کو پھانسی دے دی گئی

 

ہری پور سے تعلق رکھنے والے بریگیڈئیر راجہ رضوان کو پھانسی دے دی گئی
ہری پور سے تعلق رکھنے والے بریگیڈئیر راجہ رضوان کو جاسوسی کے الزام میں آج پھانسی دے دی گئی، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار ایک پاکستانی فوج کے افسر اور ایک سویلین ڈاکٹر کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، جن کو آج صبح پھانسی دے دی گئی، ان کے اوپر الزام تھا کہ انہوں نے فوج کی انتہائی احساس معلومات دوسرے ملک کی ایجنسیوں کو فروخت کی تھیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اقبال، بریگیڈئیر ریٹائرڈ راجہ رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم جو کہ ایک انتہائی احساس ادارے میں ملازمت کررہا تھا اُنہوں نے فوج کے خلاف جاسوسی اور انتہائی احساس معلومات دوسرے ملک کی ایجنسیوں کو دی تھیں۔
 لیفٹینٹ جنرل جاوید اقبال کو 14سال کی قید بامشقت جبکہ بریگیڈئیر راجہ رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت سنا دی گئی تھی جس پر آج عمل درآمد کردیا گیا.ISPRکے ترجمان میجرجنرل آصف غفور نے ۲۲فروری ۹۱۰۲؁ء کو ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں ان تینوں افراد کی گرفتاری کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا.میجرجنرل آصف غفور کاکہنا تھا کہ پاک فوج سے تعلق رکھنے والے دو افسران کو جاسوسی کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے اور اُن کو فیلڈ کورٹ مارشل کرکے اُن کے اوپر مقدمہ قائم کردیا گیا ہے یہ دونوں علیحدہ علیحدہ کیس ہیں اور ان دونوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی بھی تعلق نہیں ہے.
 

ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے

  ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے ایک ہفتہ میں سیاحوں کو لوٹنے کا دوسرا واقعہ رونما ہوا...