Saturday, 3 December 2016

مچھر حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں فریادی بنا


ایک مچھر حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ آپ انصاف کرنے والے ہیں اور ہر ایک کے ساتھ انصاف کرنے میں مشہور ہیں۔ آپ کی حکومت دنیا کی ہر ایک چیز پر قائم ہے۔ آپ سب کی مشکلات حل کرتے ہیں۔ میںبھی آپ سے انصاف کاطلب گار ہوں۔ ہم ایک کمزور مخلوق ہیں۔ آپ کی قدرت انتہا پر اور ہماری کمزوری انتہا پر ہے۔ آپ کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں فکر اور پریشانی سے نجات دلائیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت کیا کہ وہ کون ہے جس نے تمہیں تکلیف میں مبتلا کیا ہے کیونکہ میں کسی کو کسی پر ظلم کرنے کی اجازت فراہم نہیں کرتا۔ میں نے تو تمام شیطانوں کو قید کر رکھا ہے تاکہ وہ کسی کو نقصان نہ پہنچائیں۔ میں مظلوموں کی داد رسی کرتا ہوں۔ تم مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس نے پریشان کیا ہے۔ مچھر نے فریاد کی کہ جناب ہم ہوا کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ ہم اس کے مقابلے میں ما سوائے فریاد کے کچھ نہیں کر سکتے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں فیصہ صادر کرنے سے قبل دونوں فریقوں کی بات بخوبی سنوں اور اس کے بعد فیصلہ سر انجام دوں۔ مدعی کابیان سننے کے بعد مدعا علیہ کا بیان سننا بھی ضروری ہے۔ لہذا مد عا علیہ کو بھی حاضر کیا جائے۔ مچھر نے عرض کی کہ مدعا علیہ بھی آپ کے زیر فرمان ہے۔ آپ اس کو بھی حاضری کاحکم صادر فرمائیں۔لہذا حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔ ہوا جب تیزی کے ساتھ حاضر ہوئی تب مچھر تیزی کے ساتھ بھاگ نکلا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اے مچھر تم یہاں رکوتا کہ دونوںفریقین کی موجودگی میںفیصلہ صادر فرمایا جائے۔ جس طرح کا وجود مچھر کی فنا ہے اسی طرح وصل حق واصل کی فنا ہے۔ وصل سے اگرچہ بقاباللہ حاصل ہوتی ہے لیکن اس سے قبل مقام فنا سے گزرنا پڑتا ہے۔

No comments:

ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے

  ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے ایک ہفتہ میں سیاحوں کو لوٹنے کا دوسرا واقعہ رونما ہوا...