Saturday 3 December 2016

Scientists Search About Namaz


NEW REaSERCH ABOUT NAMAZ

چوہدری نثارکے ہم شکل نے سوشل میڈیاپردھوم مچادی


نئی دہلی( روزنامہ اوصاف)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارسے مشابہت والی تصویرآج کل سوشل میڈیاپرگردش کررہی ہے جوکہ چوہدری نثارکی نہیں بلکہ بھارتی فیشن ڈیزائنر ’ترون تاہیلانی ‘کی ہے جو کہ اپنے ملک میں شادیوں کے ملبوسات کی تیاری کیلئے جانے جاتے ہیں ۔ترون تاہیلانی نے فیشن کی دنیا میں باقاعدہ قدم 1987میں رکھا جبکہ ان کی اہلیہ نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا اور آج وہ بھارت میں ایک انتہائی قابل فیشن ڈیزائنر سمجھے جاتے ہیں ۔تاہم سوشل میڈیا صارفین نے جب اس تصویر کو دیکھا تو اسے چوہدری نثار سمجھ کر شیئر کرنے لگے اور تبصرے بھی کرنے لگےجبکہ کچھ لوگ جان بوجھ کر یا کم علمی کے باعث اس پراپیگنڈہ مین مصروف ہیں ۔

سات عجیب و غریب سوالات

ایک آدمی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آیا اورکہا مجھے کسی شخص نے
 ایک عجیب و غریب سوال کیا ہے آپ اس سوال کا جواب عنایت فرمائیے:۔ آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جو ۔1۔ بن دیکھے گواہی دیتا ہو۔ ۔2۔ یہود و نصاریٰ کے قول کی تصدیق کرتا ہو۔ ۔3۔ اللہ کی رحمت سے دور بھاگتا ہو۔ ۔4۔ بغیر ذبح کے کھالیتا ہو۔ ۔5۔ جس کی طرف اللہ نے بلایا ہو اس کی پرواہ نہ کرتا ہو۔ ۔6 ۔ جس سے اللہ نے ڈرایا ہو اس کا خوف نہ کرتا ہو۔ ۔7۔ فتنے کو محبوب رکھتا ہو۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا وہ شخص مومن ہے۔ سوال پوچھنے والا بڑا حیران ہوا کہنے لگا جی وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا:۔ دیکھو! تم نے کہا بن دیکھے گواہی دیتا ہو تو مومن اپنے پروردگار کی بن دیکھے گواہی دیتا ہے۔ تم نے کہا کہ یہود ونصاریٰ کے قول کی تصدیق کرتا ہو۔ قرآن میں اللہ تعالی فرماتاہے: ”یہود کہتے ہیں نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہود حق پر نہیں“ تو مومن ان دونوں کے اس قول کی تصدیق کرتا ہے۔ کیونکہ دونوں حق پر نہیں۔ تم نے کہا کہ اللہ کی رحمت سے دور بھاگتا ہے تو دیکھو! بارش اللہ کی رحمت ہے اور بارش سے تو ہر بندہ بھاگتا ہے کہ کہیں کپڑے نہ بھیگ جائیں۔ دیکھو تم نے کہا کہ بغیر ذبح کیے کھاتا ہے تو مچھلی بھی تو بغیر ذبح کے ہوتی ہے اس کو ذبح کے بغیر کھانا جائز ہے۔ تم نے کہا کہ جس کی طرف اللہ نے بلایا ہے اس کی طرف رغبت نہیں کرتا‘ پس وہ جنت ہے کہ اللہ نے اس کی طرف بلایا ہے مگر اس کو مشاہدہ حق اتنا مطلوب ہے اللہ کی رضا اتنی مطلوب ہے کہ محبوب حقیقی کی طرف سے نظر ہٹا کر وہ جنت کی طرف نظر ڈالنا کبھی پسند نہیں کرتا۔ تم نے کہا کہ جس سے اللہ نے ڈرایا ہے اس سے وہ ڈرتا نہیں تو وہ دوزخ ہے اس کو اپنے محبوب کی ناراضگی کی اتنی فکر رہتی ہے کہ جہنم میں جلنے کی پرواہ نہیں کرتا۔ تم نے کہا کہ اسے فتنہ محبوب ہے۔ پس اولاد کو قرآن میں فتنہ کہا گیا ہے اور اولاد سے ہر شخص کوفطری محبت ہوتی ہے پس وہ مومن ہے۔

مچھر حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں فریادی بنا


ایک مچھر حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ آپ انصاف کرنے والے ہیں اور ہر ایک کے ساتھ انصاف کرنے میں مشہور ہیں۔ آپ کی حکومت دنیا کی ہر ایک چیز پر قائم ہے۔ آپ سب کی مشکلات حل کرتے ہیں۔ میںبھی آپ سے انصاف کاطلب گار ہوں۔ ہم ایک کمزور مخلوق ہیں۔ آپ کی قدرت انتہا پر اور ہماری کمزوری انتہا پر ہے۔ آپ کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں فکر اور پریشانی سے نجات دلائیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت کیا کہ وہ کون ہے جس نے تمہیں تکلیف میں مبتلا کیا ہے کیونکہ میں کسی کو کسی پر ظلم کرنے کی اجازت فراہم نہیں کرتا۔ میں نے تو تمام شیطانوں کو قید کر رکھا ہے تاکہ وہ کسی کو نقصان نہ پہنچائیں۔ میں مظلوموں کی داد رسی کرتا ہوں۔ تم مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس نے پریشان کیا ہے۔ مچھر نے فریاد کی کہ جناب ہم ہوا کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ ہم اس کے مقابلے میں ما سوائے فریاد کے کچھ نہیں کر سکتے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں فیصہ صادر کرنے سے قبل دونوں فریقوں کی بات بخوبی سنوں اور اس کے بعد فیصلہ سر انجام دوں۔ مدعی کابیان سننے کے بعد مدعا علیہ کا بیان سننا بھی ضروری ہے۔ لہذا مد عا علیہ کو بھی حاضر کیا جائے۔ مچھر نے عرض کی کہ مدعا علیہ بھی آپ کے زیر فرمان ہے۔ آپ اس کو بھی حاضری کاحکم صادر فرمائیں۔لہذا حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔ ہوا جب تیزی کے ساتھ حاضر ہوئی تب مچھر تیزی کے ساتھ بھاگ نکلا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اے مچھر تم یہاں رکوتا کہ دونوںفریقین کی موجودگی میںفیصلہ صادر فرمایا جائے۔ جس طرح کا وجود مچھر کی فنا ہے اسی طرح وصل حق واصل کی فنا ہے۔ وصل سے اگرچہ بقاباللہ حاصل ہوتی ہے لیکن اس سے قبل مقام فنا سے گزرنا پڑتا ہے۔

پا کستا نیو ں کی ایسی 6 عادتیں جو سعودی شہر یو ں بہت پسند ہیں

جدہ (روز نامہ اوصاف)سعودی عرب میں ملازمت کی غرض سے رہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔سعودی شہریوں کے ساتھ گھل مل جانا ایک عام سی بات ہے ۔ پاکستانیوں کو اب بھی سعودی عرب میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے ۔سعودی شہریوں کو پاکستانیوں کی کون سی عادات اچھی لگتی ہیں ۔ اس کے بارے میں سعودی شہریوں نے چھ ایسی عادات کے بارے میں بتایاجو مندرجہ ذیل ہے ۔ 1۔ پاکستانی شہری کسی کی بھی مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوتے ہیں ۔ بڑوں ، بزرگوں کی مددکرنا فرض کی طرح سمجھتے ہیں۔ مدد کے بارے اس مثال سے اندازہ لگالیں کے ایک پاکستانی شہری نے اپنی جان پر کھیل کرسیلابی پانی میں پھنسے سعودی شہریوں کو بچایا تھا ، جس کا اعتراف سعودی حکومت نے بھی کیاتھا۔ 2۔ کسی مشکل کام سے نہیں ڈرتے ، کسی کا ساتھ دینا پر جائے تو ہر قیمت پر دیتے ہیں ۔خاص کر کسی حادثے کی صورت میں سب سے آگے ہوتے ہیں ۔ 3۔پاکستانی شہری بڑے دل کے مالک ہوتے ہیں ۔ اپنے ہمسائے ملک کسی بھی شہری کی مدد کے لیے بغیر کسی تفریق کے مدد کرتے ہیں۔ 4۔محنتی میں ان کا کوئی ثانی نہیں ،پاکستانی شہریوں کا محنت میں کوئی ثانی نہیں مشکل سے مشکل کام کو پل بھر میں کر لیناان کا کام ہے ۔ زیادہ تر بڑے بڑے ٹرک چلانے میں مہارت رکھتے ہیں ۔جبکہ بڑے ٹرکوں کو لمبے روٹ پر 24گھنٹے بغیرنیند کے لیئے چلانا کوئی آسان کام نہیں مگر پاکستانی شہری یہ کام بڑے آرام سے کر لیتے ہیں ۔ 5۔اپنے اہلخانے کے لیے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوتے ہیں ، اپنی زندگی جیسے بھی گزاریں گھروالوں کے لیے رقم بھجوانا فرض سمجھتے ہیں ،۔ اگر کوئی ضرورت ہو تو کمپنی انتظامیہ سے ادھار بھی لے لیتے ہیں۔ 6۔محب وطن ،سعودی عرب میں رہنے والے پاکستانیوں کی ایک اور خوبی ہے کہ وہ پاکستان کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں ۔ اپنے ملک سے دفادار ہیں ۔ پاکستانیت کے لیے اکھٹا ہونے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔

ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے

  ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے ایک ہفتہ میں سیاحوں کو لوٹنے کا دوسرا واقعہ رونما ہوا...