Wednesday, 20 May 2015

اپنی سوچ کو بدلیں

کسی ملک میں یہ دستور تھا کہ ہر پانچ سال بعد وہ اپنا بادشاہ تبدیل کر لیتے تھے۔ اور بادشاہ کی تبدیلی کا طریقہ کار یہ ہوتا کہ مقررہ دن جو بھی شخص علی الصبح شہر میں سب سے پہلے داخل ہوتا وہ بادشاہ قرار پاتا۔
سابقہ بادشاہ کو وہ لوگ ایک ایسی اندھیر کوٹھری میں ڈال آتے جو ہر طرح کی آسائش اور سہولت سے خالی ہوتی اور وہاں پر بادشاہ اگلی ساری زندگی ایک بھکاری کی طرح گزارتا اور پھر اُسی کسمپرسی کی حالت میں دم توڑ جاتا۔
ایک بار ایسے ہی بادشاہ کے منتخب کرنے کا دن آن پہنچا تو اُس دِن جو شخص علی الصبح شہر کے سب سے بڑے داخلی دروازے کی طرف بڑھا، وہ نہایت عقلمند اور زیرک انسان تھا۔ جیسے ہی وہ شہر میں داخل ہوا، وزراء اور مشیروں نے بڑی گرم جوشی سے اُس کا استقبال کیا۔ اُسے شاہی سواری میں بیٹھا کر ایک جلوس کی شکل میں محل تک لیجایا گیا اور بڑی عزت اور مرتبے کے ساتھ اُسے شاہی لباس پہنا کر تخت پر بیٹھایا گیا۔
پھر اُسے وہ دستور پڑھ کے سنایا گیا کہ، "کیسے پانچ سال کے دوران تو اُس (بادشاہ) کی ہر جائز اور ناجائز خواہش کو پورا کیا جائے گا، لیکن اُس کے بعد اُسے اندھیر کوٹھری میں بالکل بے یار و مددگار چھوڑ دیا جائے گا۔"
نیا بادشاہ یہ شاہی فرمان سن کر کچھ سوچ میں پڑ گیا پھر اُس نے سب سے پہلا شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے کہا "میں حکم دیتا ہوں کہ اُس اندھیر کوٹھری کو ایک خوبصورت محل کی شکل دی جائے اور وہاں پر زندگی کی ہر وہ سہولت مہیا کی جائے جو ایک عام انسان کے لیے ضروری ہے۔۔۔!"
تمام وزیر اور مشیر بادشاہ کے اِس پہلے اور انوکھے فرمان سے حیران رہ گئے۔ کیوں کہ اب تک جتنے بھی بادشاہ آئے تھے، کسی نے بھی ایسا حکم صادر نہیں کیا تھا۔ لیکن پھر بھی یہ شاہی حکم تھا تو شاہی معمار کام میں جُت گئے اور یوں دھیرے دھیرے پانچ سال کا عرصہ بھی اپنے اختتام کو پہنچ گیا اور وہ اندھیر کوٹھڑی بھی ایک عالی شان محل کی شکل اختیار کر گئی۔
تبدیلی کا دِن آیا تو بادشاہ نے خود اعلان کیا کہ "آؤ اور مجھے اُس جگہ چھوڑ آؤ جہاں تم مجھ سے پہلے بادشاہوں کو بے یار و مددگار چھوڑ کے آتے تھے۔۔!"
تبھی ایک وزیر آگے بڑھا اور بولا، "بادشاہ سلامت! آپ سے پہلے جتنے بھی بادشاہ آئے وہ اپنی بیوقوفی اور نااہلی کی بدولت اپنے دردناک انجام سے بے خبر، حکومت کے نشے میں مست رہ کر وقت گزارتے اور پھر اگلی پوری زندگی اندھیر کوٹھڑی میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کے دم توڑ جاتے،لیکن آپ نے تو نہایت دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے ہی دن سے اپنے انجام کی فکر کی اور اُس اندھیر کوٹھری کو ہر قسم کے خطرات سے پاک کر کے اپنے رہنے لائق بنا لیا، ہمیں آپ جیسے سمجھدار بادشاہ کی ہی ضرورت تھی۔ اِس لیے ہم سب نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ چاہے اِس محل میں رہیں یا اُس نئے محل میں قیام کریں، آپ کی مرضی ہے۔ لیکن ہم آئندہ کے لیے بھی آپ ہی کو اپنا بادشاہ منتخب کرتے ہیں۔۔۔۔"
اگر ہم اِس کہانی کو بغور پڑھیں تو اِس میں ہمیں ایک انسانی زندگی کا عکس نظر آئے گا، کہ کیسے ایک انسان نومولود بچے کی شکل میں اِس دنیا میں آتا ہے تو اُس کا خوشیوں اور مسرتوں سے بھرپور استقبال کیا جاتا ہے۔ اور پھر وہ بچہ بڑا ہو کر یہاں کی رنگینیوں، آسائشوں اور خیرہ انگیزیوں میں کھو جاتا ہے، یہاں تک کہ موت کے مقررہ وقت پر لوگ اُسے کاندھوں پر اُٹھا کے قبر کی اندھیر کوٹھری میں ڈال آتے ہیں۔ لیکن ......!
"اللّٰہ کے نیک متقی اور پرہیزگار بندے اُس سمجھدار بادشاہ کی طرح ابھی سے اپنے انجام کی فکر کرتے ہوئے اُس اندھیر کوٹھری (قبر) کو ایک شاہی محل بنانے کی فکر میں جُت جاتے ہیں، اور دراصل یہی لوگ کامیاب ہیں اور یہی لوگ جنتی ہیں۔"

No comments:

ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے

  ناڑہ پولیس کی نااہلی سجیکوٹ آبشار پر آنے والے سیاحوں کو ڈاکوناکہ لگا کرلوٹنے لگے ایک ہفتہ میں سیاحوں کو لوٹنے کا دوسرا واقعہ رونما ہوا...