نیودہلی (نیوز ڈیسک) پاکستان پر بے بنیاد الزامات بھارتی میڈیا میں بکثرت سامنے آتے رہتے ہیں۔ اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ نے بھی دعویٰ کردیا ہے کہ انوشکا اگروال نامی ایک خاتون جاسوس پاکستان کیلئے کام کررہی تھی اور پچھلے کئی ماہ سے ایک بھارتی فوجی افسر سے اہم معلومات حاصل کررہی تھی۔ اخبار کی بتائی گئی کہانی کے مطابق بھارتی فوج کے نائب صوبیدار پتن کمار کی ملاقات انوشکا شرما سے فیس بک کے ذریعے ہوئی۔ انوشکا نے پتن کو بتایا کہ اس کاباپ بھارتی ایئرفورس کا ریٹائرڈ کمانڈر ہے اور جھانسی میں اقوام متحدہ کیلئے کام کرنے والی ایک این جی او چلارہا ہے جبکہ وہ خود ایم ایس سی کی طالبہ ہے۔
انوشکا نے اپنی اداﺅں اور تصاویر کی مدد سے نائب صوبیدار پتن پر سحر طاری کردیا اور اسے دعوت دی کہ وہ اس کے باپ کی این جی او کیلئے کام کرے جس میں بھارتی فوج کے متعلق آن لائن سروے کرنا ہوں گے اور اس کے بدلے ماہانہ 10000 روپے معاوضے کی پیشکش کی۔ پتن نے یہ کام شروع کردیا اور بھارتی فوج کی نقل و حرکت کے متعلق اہم معلومات انوشکا کو فراہم کرتا رہا جس کے بدلے اسے باقاعدگی سے رقم ملتی رہی۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ نائب صوبیدار نے انوشکا کو ملک کے مغربی سیکٹر میں افواج کی نقل و حرکت، 96 فیلڈرجمنٹ اور 10 میڈیم رجمنٹ کی سکندر آباد سے جودھ پور نقل و حرکت اور مشقوں کی معلومات فراہم کیں۔ اسنے اپنے سرکاری کمپیوٹر پر ایک ٹورجن (ایک وائرس سافٹ ویئر) بھی انسٹال کیا جس کے ذریعے انوشکا معلومات لیتی رہی۔ پتن نے 12 آرمی یونٹوں، ان کے بریگیڈ ناموں اور تعیناتی ی جگہ کی معلومات اور مغربی سرحد پر تعینات یونٹوں کی معلومات اور مغربی سرحد پر تعینات یونٹون کی معلومات کی تصدیق بھی فراہم کی۔ وہ متعدد آرٹلری رجمنٹوں، کامنڈز، آرمی اڈوں، کورز، ڈویژن ہیڈ کوارٹروں اور بریگیڈز کی معلومات بھی فراہم کرچکا ہے۔ اخبار نے یہ دعویٰ تو کیا ہے کہ جاسوس انوشکا پاکستان کیلئے کام کررہی تھی لیکن اس دعوے کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا اور یہ بھی بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اپنے نائب صوبیدار کو تو گرفتار کرلیا ہے لیکن جاسوس انوشکا کا کوئی سراغ نہیں مل سکا، اگرچہ ایجنسیاں پچھلے سات ماہ سے اس معاملے کی جاسوسی اور نگرانی کررہی تھیں۔
No comments:
Post a Comment