اس کی اہمیت کا اندازہ لگانا ہو۔۔تو صرف نکاح کے عمل کو دیکھ لو۔۔نکاح پڑھا کے یہ حرام کو حلال کردیتا ہے ۔۔۔اور اگر غصہ میں منہ سے کچھ نکل جائے۔۔تو دوبارہ مولوی کا دروازہ کهٹکهٹانا ہوتا ہے۔۔مولوی صاحب غضب ہوگیا۔میرے منہ سے ایسے ویسے الفاظ نکل گئے۔۔میری بیوی مجھ پہ حرام تو نہیں ہوئی۔۔ مولوی تصدیق کرلے۔۔کہ نہیں ،تو ٹھیک ۔اور اگر کہیں ،کہ ہاں حرام ہوگئی ہے۔۔تو منت سماجت دیکھنے والی ہوتی ہے۔۔مولوی صاحب کچھ کرو۔۔میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔۔اب مولوی کیا کرے۔۔سچ بولے۔۔تو سول سوسائٹی احتجاج کرنے لگتی ہے۔۔جھوٹ بولے۔۔تو گناہ بے لذت کا ارتکاب ہوتا ہے۔۔اس لئے کہ نہ مولوی کے کہنے پہ طلاق ہوتی ہے۔اور نہ صلح ہوسکتی ہے۔۔وہ تو اپنے علم کے مطابق حق اور سچ بات کرسکتاہے۔۔لیکن کیا کریں۔ غلطی کوئی کرے۔۔بگھتنے کیلئے مولوی موجود ہے۔۔بچہ پیدا ہو جائے۔۔جی مولوی صاحب بچے کے کان میں اذان دینی ہے۔۔اب کوئی کیا کہے۔۔اتنا کچھ خود کرلیا۔اذان بھی خود دیدو۔۔لیکن اذان مولوی ہی کو دینی ہے۔۔فوتگی ہوئی ہے۔۔جی مولوی صاحب کو دیکھو۔۔کفن دفن غسل کی کیا ترتیب ہے۔۔اب یہ تو خود کرلو۔۔جی، یہ تو مولوی صاحب ہی بہتر جانتا ہے۔۔چہرے پہ ایسی عاجزی، کہ میت چھوڑ کے اس کو رویا جائے۔۔کفن دفن سے فارغ ہوتے ہی قرآن خوانی کیلئے ایڈوانس بکنگ۔۔۔پلیز مولوی صاحب کہیں جانا نہیں،اور وہی عاجزی، کہ مولوی نہ رہے۔تو کہیں موت کا فرشتہ واپس نہ اجائے۔۔لیکن جب غم کا موقع نہ ہو۔۔تو موضوع بحث بیچارہ مولوی۔۔ھمارے ملک کو مولویوں نے تباہ کیا ہے۔جب تک یہ مخلوق اباد ہے۔۔ملک خوشحال ہو ہی نہیں سکتا۔۔اب کیا کریں۔۔مولویوں سے جان چھڑائیں۔۔تو مشکل، اور مولوی آباد رہیں۔تو مشکل۔ خود ہم سب کو کچھ کرنا نہیں۔نہ دین سیکھنا ہے۔۔نہ سکھانا ہے۔۔اتنا علم تو سب مسلمانوں پہ فرض ہے۔۔کہ زندگی اسلام کے مطابق گذار سکیں۔۔لیکن پھر مولوی کی ضرورت پڑیگی۔۔کہ سیکھائیگا۔۔کون۔٠مولوی سے نفرت کرنے والوں .ذرا عقل و دانش کو کام لاؤ.
کاپی پیسٹ
کاپی پیسٹ
No comments:
Post a Comment